Three hundred billion rupees forgiven...
آپ کو یاد ہے عمران خان کہا کرتے تھے کہ کیا یہ پیسہ کسی کے باپ کا ہے لیکن آج اقتدار کے ایک سال بعد حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں اپنی من پسند کمپنیوں کو 208 ارب روپے معاف کر دیے‘ اس رقم میں اگر سود کے 13 فیصد بھی شامل کر لیے جائیں تو یہ رقم 300 ارب روپے بن جاتی ہے‘ یہ رقم کس نے معاف کی‘ کیوں معاف کی اور کس کے حکم پر معاف ہوئی‘ حکومت کا کوئی فرد وضاحت کرنے کے لیے تیار نہیں‘ آج کابینہ کے اجلاس کے بعد توانائی کے وفاقی وزیر عمر ایوب نے پریس کانفرنس میں وضاحت کی، یہ وضاحت اپنی جگہ لیکن کیا واقعی ملک کے ان چند بڑے کاروباری گروپوں کو 300 ارب روپے معاف کیے گئے یا نہیں جن کے ماضی کے ملازمین آج حکومت کا حصہ ہیں یا جو ماضی میں پارٹی کو فنڈ دیتے رہے تھے‘ یہ معاملہ ابھی تک کلیئر نہیں ہوا‘ یہ خبریں بھی چل رہی ہیں وزیراعظم کو معلوم ہی نہیں تھا اور ان سے بالا بالا یہ فیصلہ کر لیا گیا تاہم یہ فرض کر لیتے ہیں رقم واقعی معاف کر دی گئی ہے تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے یہ پیسہ کس کا تھا‘ کیا یہ کسی کے باپ کا تھا اور کیا حکومت یہ رقم پین کے ایک سٹروک کے ساتھ معاف کر سکتی ہے، کل پورا شریف خاندان احتساب عدالت میں پیش ہو گا‘ کل میاں شہباز شریف‘ مریم نواز‘ حمزہ شہباز اور یوسف عباس عدالت میں حاضر کیے جائیں گے‘ ن لیگ کل کے دن اپنے لیڈروں کے لیے کیا کرے گی؟
No comments:
Post a Comment